حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والی خواتین کی طلاق اور خاندانی میراث کے کیسز میں عدالتی فیصلے اب فقہ حنفی کے بجائے فقہ جعفری کے مطابق کیئے جائیں گے ، اس بات کا اعلان سابق ممبر اسلامی نظریاتی کونسل و چیئرمین امام خمینی ٹرسٹ علامہ سید افتخار حسین نقوی کی جانب سے سامنے آیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق علامہ افتخارحسین نقوی نے اعلان کیا ہے کہ نو سالہ طویل قانونی جدوجہد کے بدولت شیعہ بیوہ کی میراث اور شیعہ خواتین کی طلاق کے حوالے سے درپیش عدالتی مسائل میں بڑی کامیابی حاصل ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ شیعہ خواتین کی میراث اور طلاق کے حوالے سے عدالتی فیصلے فقہ جعفری کی روشنی میں کیئے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ آئین پاکستان میں پرسنل لاء کے حوالے سے دیا گیا حق شیعہ مسلک کیلئے ان دو مسائل میں حاصل ہوگیا ہے ۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں مسلم عائلی قوانین کہ سیکشن 4 اور 7 میں ترمیمی بل پاس ہونےکے بعد صدر مملکت نے ان دونوں بلز پردستخط کردیئے ہیں۔
علامہ افتخار نقوی نے کہا کہ اب ان دو مسائل میں شیعوں کو اپنی فقہ جعفری کے مطابق عدالتوں سے فیصلے ملیں گے، دوسرے مسائل میں بھی جہاں مشکل درپیش ہوگی انکا حل بھی اس کی روشنی میں آسان ہوگا۔ انہوں نے تمام ملت جعفریہ پاکستان کو ان کا آئینی حق حاصل ہوجانے پر دلی کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کی ہے ۔